by RH | Oct 12, 2024 | International, تحریریں
مرشد تم گواہ رہنا۔۔اک روز قلبی صداقتیں اور سچی پکار بر آئے گیاور تماپنے دل کے مخملی پردوں کے پیچھے چھپے عشقیہ اظہار میں عار محسوس نہیں کرو گی۔۔عالم ارواح سے اب تلک ہماری روحیں ریگ صحراوں میں بھٹک چکیںخوابوں کے منظر جو اب سچ ہوئے تو پھر خوف کیوں؟خوب غور سے مری کتاب عشق کے صفحہ اول پر نظر ڈالوجہاں تم نقش ہوجہاں تم عزت و اجلال ہواور باقی۔۔سب اوراق اب بوسیدہ ہوئےسب حروف مٹ گئے۔۔بادلوں نے اپنی انگلیوں سے چاند کے روشن ماتھے سے پردہ ہٹا کر میری آنکھوں کو روشن کیاگرد کے سب حجاب جھڑنے میں صدیاں لگیںخیر ہےجو ہو گیا سو ہو گیا۔۔آج اور آنے والے سب کل سچے ہیںیہ وعدہ رہایہ وعدہ رہامرشد تم گواہ رہنا۔۔سب عارضی پتھراوراپنے ہاتھوں سے تراشے بت ، دل کے مندر سے اٹھا کر پھینک چکا ہوںمجھے اک شمع تھی درکار جو میری روح کی غاروں میں اجالے کا سبب بنتی۔۔سو اب وہ ہے زمینی چاند ہے وہمگر اپنے حسن سے آسماں کے چاند کو گرہن لگاتی ہےعجب ہے اس کی مسکراہٹگلوں کو رشک کرنے پر مجبور کرتی ہے کہہم سا حسن اور خوشبو اسے کیسے میسر ہےبشر ہو کر جو حوروں کو بھی شرما دےپری پیکر ، سرتاپا قیامت ہےجس کی ہے ، اسے اس کا لمس مبارک ہوسنو ! میں ہی وہ خوش بخت ہوںکہجس کی تپسیاوں کا ثمر یہ گل ہےمرشد تم گواہ رہنا
خالددانش
by RH | Oct 12, 2024 | International, تحریریں
ایک مرد جب کسی عورت کا عشق اوڑھ لے تو پھر کشا ہوتا ہے
میری زندگی ، میری جاناں سنو۔۔
عشقیہ اظہار کو ارتکاب جرم سمجھنے والوں کے گوش گزار کر دوں کہ۔۔
معشوقہ میں درج ذیل صفات ہوں تو عشق جائز ہو جاتا ہے
تمھارے عشق نے مجھ پر آشکار کیا کہ تم۔۔
دمشق کی حیادار و نرم خو عورت ہو جو لاکھوں میں ایک دلکش دکھائی دیتی ہے
عراقی عورت سی صراحت و کبریائی تمھاری ذات کا حسن ہے
فرانس کی اس عورت کی مثل ہو جو مخاطب کو اپنے تجربے سے جانچ لیتی ہے
چینی عورت سی دانائی ہر قدم پر تمھاری عزت و توقیر بڑھاتی ہے
انگریز عورت سی گہری ہو جو اپنے راز ، اپنا آپ کبھی افشا نہیں کرتی
ہسپانوی عورت کی طرز پر زور آزمائی میں مہارت بھی رکھتی ہو ، نڈر و بے باک بھی ہو
لبنانی عورت کی طرح تحمل و بردباری کا حسیں پیکر ہو تم
تم اس عظیم پاکستانی عورت کا عکس حسیں ہو جو اپنے محبوب کو اپنی نسوانیت کا مہمیز گر ، اپنے عشق
کا اعجاز و اعزاز ، اپنا محافظ ، اور
وضع قطع کے اعتبار سے وجاہت اور مردانگی کا پیکر تسلیم کرتی ہے تب
اسے کامل یقین ہوتا ہے کہ
یہی وہ مرد جو اس کی انوثیت کو پژمردگی سے بچا سکتا ہے
اس اٹوٹ محبت کے باوجود یہ عورت والدین کی عزت ، عظمت ، شان اور وقار کی سربلندی کے لئے تختہ دار تلک تو جا سکتی مگر حد عبور نہیں کرتی۔۔
الغرض مشرق و مغرب کا حسن سمیٹ کر اگر کوئی پیکر تراشا گیا ہے تو۔۔
وہ پیکر جمال تم ہو
وہ پیکر جمال تم ہو
خالددانش
by RH | Oct 5, 2024 | International, تحریریں
مصنف : خالد دانش
اک پاکیزہ چہرہ بہت پہلے کبھی اپنے تخیل میں تراش چکا تھا جسے ضبط تحریر میں لانے کے لیے کسی صحیفے کا منتظر تھا
آج صبح صادق کے وقت میرے دل کے گلستاں پر پڑتی شبنمی پھوار نے مجھے اس حسین و جمیل چہرے کی صورت گری پر آمادہ کیا۔۔
مجھے یقین کامل ہے۔۔
یہ قلبی صداقتوں کا طرز بیاں ، یہ انداز سخن ، یہ دم بستہ اور صموت چاہ میرے حروف سے خوشبو بن کر اٹھے گی جس کی مہک اس طلسماتی آنکھوں والی کی روح کو سیراب کر دے گی چاہے دستک ہی سہی۔۔
پھر
وہ مثل سفید گلاب کھل اٹھے گی عین میری طرح جس طرح میں کھل اٹھا ہوں ، مہک اٹھا ہوں۔۔
روز اول سے اس کی چاہ ہر قید و بند سے عاری ہو کر ، اس گل بنفشی کی مثل میرے سینے میں خون جگر سے پروان چڑھ رہی ہے جس کی اسے خبر تک نہ ہو سکی۔۔
پھر یوں ہوا کہ۔۔دل کے شفاف کاغذ پر اقرار نامے لکھتے لکھتے لہو کی روشنائی سے ورق دل سرخ ہونے کو تھا
کہ۔۔
وہ سطح افق پر محبت کی لکیر بن کر ابھری گویا مجھے میری تپسیاوں کا ثمر مل گیا۔۔گرچہ یکطرفہ ہی ہے
سنو ! تم میرے قلم اور میری پلکوں سے آنکھ میں داخل ہو کر یہ دو در بند چکی ہو۔۔
شاید تمھیں اس کا اندازہ کبھی نہ ہو سکے گا
البتہ مجھے اس کا بھی ملال نہیں ہے کیونکہ۔۔
عبادت اغراض سے مبرا ہو تو روح کا قرار ہوتی ہے۔
by RH | Oct 5, 2024 | International, تحریریں
مصنف : خالد دانش
سنو زندگی
ہو تم بختاور
سمجھ لینا
ڈوبا ہوں۔۔
میں ڈوبوں گا
ان کجراری آنکھوں میں
گلابی آنکھوں میں
شرابی آنکھوں میں
پھر
جام شراب پیوں۔۔۔ایسا
ممکن نہیں
توہین ہے ان شراب آنکھوں کی
کس طرح گوارا کروں
سنو یارا
سنو جاناں۔۔
ہو تم بختاور
سمجھ لینا
ان معصوم آنکھوں کا میں صدقہ دوں
یا
خود کو وار دوں تم پر
زہزن ہیں یہ آنکھیں اقرار کرتا ہوں
سچ ہی کہتا ہوں
لوٹا ہے مرے دل کو
ان قاتل آنکھوں نے
جبھی
تو کتاب دل پر ان کا نقش گہرا ہے
سراپا حجاب آنکھیں
میرے دل کا قرار آنکھیں
زیور حیا آنکھیں
وہ
پاکباز آنکھیں
حضور آنکھیں
جناب آنکھیں
مصور واحد ، مرے رب کا کمال آنکھیں
جی چاہتا ہے
آنکھیں تمھاری ہوں
میں سمجھوں
مہ کا اک پیالا
لبوں سے دستک دوں
حلق سے اتاروں
اور
مدہوش ہو جاؤں
کوئی جو یہ کہے مجھ سے
حرام پیتے ہو
تو بتلا دوں اس ناسمجھ کو میں
نگاہ یار سے پینا حلال ہے یارو
نگاہ یار سے پینا حلال ہے یارو
by RH | Oct 5, 2024 | International, تحریریں
شگفتہ پھولوں سے حسیں،نور کی پاکیزہ کرن اور اک گل خنداں ہو تم۔۔
گلہائے عقیدت:
تمھاری گہری باحیا آنکھوں میں رب کائنات کا سچا نور دکھائی دیتا ہے جو اس امر پر دلیل ہے کہ۔۔
جب پاک دامن عورت اپنے رب واحد کے نور و تجلیات پر نظر رکھتی ہے تو اس کی باطنی کیفیت کا حسن اس کے چہرے پر چمک و کشش بن جاتا ہے جو ہمیں یہ کہنے پر آمادہ کرتا ہے کہ۔۔
سبحان اللہ دیکھئے اس پیکر شرم و حیا کو جو عورت کی عظمت کا نشاں ہے۔۔
تم مجسم خلوص ہو اور صدق و وفا کا استعارہ ہو،بناوٹ اور ظاہری نمود و نمائش سے مبرا بھی۔۔
قدرت کا اک شاہکار ہو جس کے سینے میں عجز ، انکسار ، مروت ، سادگی اور سچائی کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر تمھارے کردار کی زیبا کو چہار چند کرتا ہے یہی وجہ ہے۔۔
کہ تمھیں ہر طبقہ فکر و فن کے لوگوں میں وہ نیک نامی و معتبری حاصل ہے جو شاید فی زمانہ انگلیوں کے پاروں پر گنے جانے والے مرد و زن کو مقدر ہے۔۔
تمھاری خوبصورت عادات عین خوشبو کی مثل ہیں اور قطرہ شبنم کی طرح بھی کہ۔۔جو سبھی رنگین پھولوں اور پتوں پر گرتی ہے اور اپنی پاکیزگی سے انھیں خوشبودار اور معتبر کر دیتی ہے۔۔
تم صبح صادق کی وہی شبنم ہو۔۔پاکیزہ شبنم
یقین کر لو
یقین کر لو
خیراندیش
خالددانش۔
by RH | Oct 5, 2024 | International, تحریریں
نثر پارہ
مصنف : خالد دانش
کسی عورت سے موسم بہار کی لذت آمیز بارش جیسی محبت کر کے دیکھو
جس میں پاکیزگی اور کبریائی پنہاں ہو
یقین کرو ! پھر تمھیں اندازہ ہو گا کہ تمھاری کہکشاں میں اک گمشدہ روشن چاند شامل ہو گیا ہے
جس کا نور تمھاری روح کو عجب کیف سے سرشار کر دے گا
تم تخیل میں اسے تراش کر اس کی انگلیوں کے پوروں سے سکون بخش روشنی کشید کرنے لگو گے
ایسے میں اگر وہ۔۔تمھاری روح کے غاروں میں چمن زار نہ بن جائے تو سزا کے طور پر میری ان بکھری سطور پر رد کا تیزاب ڈال دینا۔۔
بس شرط یہ ہے کہ۔۔
تمھاری نیت کا اخلاص یہ ہو کہ اس کی حرمت کے تحفظ میں جان بھی جائے تو سودا مہنگا نہ لگے
اغراض سے مبرا محبت ہی اعزاز ہوا کرتی ہے
میری بات کو کہیں لکھ کر رکھ لو کہ۔۔
تمھارے معطر کردار کی بدولت وہ عورت آبی چشمے کا روپ دھار لے گی جس کا ہر قطرہ تمھیں زندگی سے آشنا کر دے گا
قہقہے مسکراہٹیں اور سریلے گیت تمھارے مقدر میں دائمی رقم کر دئیے جائیں گے
بس ایسی عورت سے محبت کرو جو تمھارے لہجے اور حروف میں امان محسوس کرتی ہو۔۔
جو بارش میں تمھارا ہاتھ تھام کر صدیوں کی مسافت طے کرنے پر بھی تھکن کا احساس نہ ہونے دے
ایسی عورت رب العالمین کی عطا کردہ نعمت ہوا کرتی ہے جو خوش بختوں کے دامن میں بحکم ربی ڈال دی جاتی ہے
اور وہ خوش بخت میں ہوں