by RH | Feb 20, 2024 | International, تحریریں
وفا جن کی رگوں میں گردش کرتی ہے گویا وہ شہنشاہ وفا ابوالفضل عباس علمدار کے معتبر قبیلے سے بالواسطہ یا بلواسطہ جڑے ہیں۔
وفا شعار نفوس کی مثال جگنو کی سی ہے جو اپنی ہیت میں ذرہ ہے مگر۔۔
اس کی چمک اور روشنی بھٹکے ہوئے راہرو کو درست سمت کے تعین میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
یاد رکھیں۔وفا نسلی مرد و زن کا شیوا ہوا کرتی ہے جن کے اجداد اور خون میں مشعل سی صفت رقص کناں ہوتی ہے وہ اپنے قول و کردار سے نہ صرف پہچانے جاتے ہیں بلکہ معاشرے میں وفا کی شمعیں روشن رکھتے ہیں۔
وفا۔۔صفحۂ بحر پر نیلگوں موجوں کے درمیان وہ ناؤ کہلاتی ہے جو اپنے سوار کو ہر حال میں محبت کے پرامن سفید جزیرے تک پہنچا کر اپنی عظمت کا سر بلند کرتی ہے۔
لہذا تھر کے ریگستان اور افریقہ کے گھنے جنگلوں میں پائے جانے والے دو منہ کے سانپوں سے دوری اختیار کریں تاکہ۔۔
ان کا زہر آپ کے خون میں سرایت نہ کر سکے وگرنہ۔۔
آپ اور آپ کی نسلیں بھی وفا سے دور ہو کر ظلمت کی گھاٹیوں میں گم ہو جائیں گی۔۔
خالددانش
by RH | Feb 14, 2024 | تحریریں
الحب هو النوم مع الرأس في حضن الموت ، وهذه الميدالية لا تلبس على صدر الجبناء.
یعنی۔۔عشق موت کی آغوش میں سر رکھ کر سو جانا ہے یہ تمغہ بزدلوں کے سینے پر نہیں سجتا۔۔
خالددانش
by RH | Feb 13, 2024 | تحریریں
سچی عاشقہ
عین اس معصوم ابابیل کی مثل ہوتی ہے
جو اپنی واحد و یکتا محبت کو اپنی نازک چونچ سے حلق میں اتار کر رگوں میں دوڑتا دیکھتی ہے تو۔۔
عورت ہونے پر فخر کرتی ہے کہ وہ وفا کے خمیر سے گوندھی گئی ہے۔۔
پھر
شفاف آبی موجوں پر اپنی لازوال محبت کے سنگ رقص کرتی ہے
ہجر و وصل کو گردانے بغیر
اپنی محبت کو تخیل میں تراش کر خوش رہتی ہے
نہیں دیکھتی وہ ! کسی مردانہ وجاہت کے پیکر کو
اسے تحائف
جوہرات
اور سونے چاندی کے سکے متاثر نہیں کرتے
وہ مٹی کی جھونپڑی میں رہ سکتی ہے
اور
اسی کچے مکان کو اپنی چاہت کا شیش محل سمجھ سکتی ہے
یاد رہے کہ۔۔
سونے کی تاروں سے سجے بستر تک اسے کوئی نہیں لا سکتا
کوئی بدنظر اس کے بدن کو چھو نہیں سکتی
ہاں ! ایک غیور عورت اپنی محبت میں اتنی ہی مستحکم ہوتی ہے
وگرنہ
لعنتی شکرے ، بے حیا عقاب اس معصوم ابابیل کو نوچنے میں دریخ نہ کریں
میں واقف ہوں
ایسی سچی اور پاکیزہ عورتوں سے
جنھیں اپنی محبت پر غرور ہے
وہ خوش اخلاق ہیں مگر مکار نہیں ہیں
البتہ۔۔انگلیوں کے پوروں پر گنی جا سکتی ہیں
وہ اپنی عشقیہ لحد تیار کر چکی ہیں
اسی بناء پر ان کی چاہ کا محور صرف ایک مرد ہوتا ہے
جسے وہ اپنی نسوانیت کا مہمیز گر تسلیم کرتی ہیں
سنو !
نسائی عظمت انہی پاکباز عورتوں کے دم سے قائم ہے
خالددانش
by RH | Feb 13, 2024 | تحریریں
وہ عشاق کے قبیلے کا سلطان
جس کی پاکیزہ محبت سطح افق پر نور سے کنداں تھی
وہ اپنے جذبات کا دیپ لہو سے روشن کرتا رہا
سفید کاغذ پر خوشبو سے محبت نامے لکھنا اعزاز سمجھتا رہا
پھر اک روز
قیامت بپا ہو گئی
مجھ سے ملا
کہنے لگا
اے دانشور ! ایک سچ لکھو
میں نے قلم کو جنبش دی۔۔
جسم کے آبی طبلوں پر
نسائی انگ کے لمس کی لذت
اور
چھو لینے کے آلاپ میں ایک رجل ہی سرور نہیں پاتا
بلکہ
وہ جس کی پرستش کرتا ہے
وہ خدائے محبت تو کسی اور کے انگ سے انگ ملا کر لطف اندوز ہو رہی ہے
عشقیہ راگ میں یہ بدلاؤ
نسائی عظمت کی توہین ہے
مگر
اب یہ چلن عام ہے
مرد و زن تو چند سکوں کی حرص میں مبتلا ہو کر
ایک پر اکتفا نہیں کرتے
یہی تضاد ان کے گلوں میں ذلت و رسوائی کا طوق ڈال دیتا ہے
لیکن
سمجھتے سمجھتے بہت دیر ہو جاتی ہے
بہت دیر ہو جاتی ہے
خالددانش
by RH | Jan 30, 2024 | تحریریں
حضرات مجھ سے اکثر یہ سوال کرتے ہیں کہ۔۔
بابا جی یک طرفہ محبت کی تفسیر بیان کریں
میں کہتا ہوں کہ۔۔
یک طرفہ محبت میں محب کی مثال لکڑی سی ہوتی ہے
اور
خود ہی دیمک بھی
خود ہی ناسور ہوتا ہے
اور
ٹپکتا لہو بھی
خود ہی شمع
اور
جلتا ہوا پروانہ بھی
خود ہی آتش فشاں ہوتا ہے
اور
اس سے بہتا ہوا لاوا بھی
خود ہی لحد ہوتا ہے
اور
اس میں رکھی غمزدہ لاش بھی
خود ہی گلاب
اور
اس کے دامن سے پیوستہ کانٹا بھی
خالددانش
by RH | Jan 30, 2024 | تحریریں
غیور مرد اس شجر سایہ دار کی طرح ہوتا ہے جس کی جڑیں اگر طوائف نے وفا کے اب مرکب سے سیراب کی ہوں ، خواہ جز وقتی ہو۔۔تو
وہ طوائف کو بھی کوٹھا سے اتار کر گھر کی زینت بنا دیتا ہے
بس پھر کہیں۔۔
اگر طوائف کی رگوں میں وفا لہو بن کر دوڑتی ہو اور غیرت بھی دائمی ہو تو مرد تامرگ سائباں بنا رہتا ہے یہی مردانہ عظمت پر دلیل ہے۔۔
خالددانش