by RH | Oct 13, 2024 | International, شاعری
عبدلمنیب
بدلا ہے موسم، خوشبو نے انگڑائی لی ہے
ہوا نے پھر سے دل میں اک لہر چلا لی ہے
بادل سے بھیگے خواب، آنکھوں میں سمائے ہیں
بارش کی بوندوں نے پھر یاد جگا لی ہے
سرد ہوا میں بھی کچھ گرمی کا احساس ہوا
شاید کہیں دل نے پھر چاہت چھپا لی ہے
پیڑوں کی شاخوں پہ پھر پھول کھلنے لگے ہیں
خوابوں نے پھر سے کوئی تصویر بنا لی ہے
یہ موسمِ بہار ہے، دلوں کو جو چھو جائے
فضا نے بھی ہر رنگ میں خوشبو سجا لی ہے
by RH | Oct 13, 2024 | International, شاعری
عبدلمنیب
سخن میں خوشبو، جذبوں کی بات ہوتی ہے
یہ دل کی حالت کی کچھ خاص بات ہوتی ہے
کبھی غموں کا سفر، کبھی خوشی کا نش
ہر ایک لفظ اک احساس بات ہوتی ہے
کہیں پہ درد کا دریا، کہیں مسرت کا ہار
سخن میں چاہتوں کی یوں برسات ہوتی ہے
یہ حرف دل سے نکلیں، جاں میں اتر جائیں
سخن کی نرمی میں کچھ نرم بات ہوتی ہے
جو دل سے کہہ دو بات، وہ دل میں رہتی ہے
سخن کی چاشنی میں اک کائنات ہوتی ہے
by Abdul Muneeb | Oct 13, 2024 | International, شاعری
غزل:
سرد راتوں میں چُپ کے جیسی چادر ہے
خاموشی میں عجب سی اِک لَہر ہے
چاندنی برف کی چمک جیسی ہے
دل میں بھی جیسے کچھ کہانی گہر ہے
ہاتھ سُونے ہیں، دِل بھی خالی سا ہے
اس ہواؤں میں کوئی کس قدر ہے
خواب آنکھوں میں سرد موسم سے
جاگتی سوچ میں مگر اک سفر ہے
دھند میں لپٹے ہیں راستے سارے
دور منظر پہ بے یقیں سا اثر ہے
یوں لگا، جیسے بات ہو کوئی
خاموشی کا بھی اک اپنا ہنر ہے
ہاتھ جیبوں میں، دل پریشاں سا ہے
یاد کا رنگ بھی اب مدھم تر ہے
سرد جھونکوں میں دل کی حالت ہے
آس کی شمع اب بھی روشن مگر ہے
پھول سوکھے ہیں، رنگ ماند پڑے
یوں لگا جیسے وقت خود بے خبر ہے
جاگتی آنکھوں میں فقط یہ خواب
منیب ایک چہرہ اب بھی دل کا نگر ہے
by RH | Oct 13, 2024 | International, شاعری
عبدلمنیب
محبت ایک خواب سی، جو دل میں جاگتی ہے
خوابوں کی طرح یہ، دھیرے دھیرے بانٹتی ہے
اک پل کی خوشبو ہے، جو ہردم مہکتی ہے
دل کی گلیوں میں یہ، خاموشی سے بہکتی ہے
نہ لفظوں میں سمائے یہ، نہ آنکھوں میں دکھے
خاموش لمس جیسے، دھڑکنوں میں چھپے
یہ چاند کی کرن ہے، راتوں کو جگاتی ہے
تاریک سفر میں یہ، روشنی بناتی ہے
محبت وہ دعا ہے، جو دل سے نکلتی ہے
یہ زندگی کی راہ، ہر موڑ پہ ملتی ہے
خوابوں کے نگر میں، یہ
رقص کرتی رہتی ہے
محبت وہ کہانی ہے، جو صدیوں تک چلتی ہے
by RH | Oct 12, 2024 | International, شاعری
نہ کچھ بنا کے ہوئے اور نہ کچھ گنوا کے ہوئے اُداس جب بھی ہوئے تیرے پاس آ کے ہوئے
شہزاد سلیم
by RH | Oct 11, 2024 | International, شاعری
~غالب برہان وانی
قیام ہے کسی شعلہ بدن کی بانہوں میں
اور اُس کے بعد مسلسل سفر ہے میرے لئے
عجیب دربدری کا شکار ہوں وانی
کوئی بھی در ہے کہیں اور نہ گھر ہے میرے لئے