by Abdul Muneeb | Oct 21, 2024 | International, شاعری
یادِ ماضی کی گلی میں پھر سے آیا ہوں
غموں کی دھند میں خود کو ڈھونڈنے آیا ہوں
وہ لمحے جو گزر گئے تھے خاموشی سے
آج پھر ان کے سائے میں بیٹھنے آیا ہوں
کھو گئی ہیں ہنسی، وہ بچپن کی باتیں
اسی گزرے ہوئے وقت کو سوچنے آیا ہوں
رنگین خواب جو ٹوٹے تھے اک پل میں
ان خوابوں کی کرچیاں پھر جوڑنے آیا ہوں
وہ چہرے، وہ محبتیں جو بچھڑ گئیں
یادوں کے ساحل پر انہیں پانے آیا ہوں
ہر موڑ پہ ایک قصہ درد کا ملا
اسی دکھ کی گلی میں، میں رکنے آیا ہوں
اب دل میں بس یادوں کا شور باقی ہے
منیب اسی خاموش دل کو سننے آیا ہوں
عبدالمنیب
by Abdul Muneeb | Oct 21, 2024 | International, شاعری
ضمیر کی آواز کب تک چھپاؤ گے
خود اپنے آپ کو کب تک بھلاؤ گے
یہ آئینہ ہے، جھوٹ سہہ نہیں پائے گا
سچائی کو کب تک دغا دکھاؤ گے
ہر ایک لمحہ گواہ ہے تمہارے ساتھ
اپنے ہی سائے کو کب تک لڑاؤ گے
دنیا کے فیصلے بدل بھی جائیں مگر
ضمیر کا بوجھ کب تک اٹھاؤ گے
فریبِ ذات میں کچھ دیر کا مزہ ہے
سچ سے کب تک خود کو بہلاؤ گے
آئینہ دل کا صاف رکھو ہمیشہ منیب
ورنہ خودی کو خود کب تک چھپاؤ گے
عبدالمنیب
by RH | Oct 19, 2024 | International, Nature, Places, دلچسپ و عجیب
New mountains are born every year! Do you think mountains are static and always in the same place? You are wrong! Every year new mountains are formed on the earth and old mountains keep increasing in height. All this is caused by the movement of plate tectonics. Plates beneath the Earth’s surface collide with each other, creating new mountains. One of the world’s largest mountain ranges, the Himalayas, is rising a few millimeters every year! So when you look at a mountain, remember that these mountains are also “alive” and constantly growing. Knowing that everything in our world is moving, even mountains, is truly amazing!
Tiger Pack Jalkhad District Mansehra Pakistan
photographer:Moazam Ali
writer: Jiya Tu
by RH | Oct 16, 2024 | International, شاعری
حُسنِ لاہور کی قسم مرے دوست
تُجھ کو بُھولیں تو کافروں میں ہوں
شہزاد سلیم
by RH | Oct 13, 2024 | International, تحریریں
خالد دانش
کس قدر دلکش منظر تھا جب میری روح پر تمھاری محبت نازل ہو رہی تھی
اور
میں وجدانی کیفیت میں ستاروں کو سمندر میں گرتے دیکھ کر عجب کیف سے سرشار ہو رہا تھا
کہ۔۔اک صدا گونجی
یہ ستارے غسل محبت کو اترے ہیں تاکہ ان کی ٹھنڈک سمندر کی پاتال میں بکھری حدت میں ضم ہو کر اس کی لہروں کو دھمال سے روک دیں۔۔
اے موسم گرما کے دلکش چاند
اے روشن جگنو
اے جنگلوں میں کھلے گلاب
اے حسیں چاندنی
اے شجر محبت
اے نسخہ کیمیا
آو ! ہم ماہی خور پرندوں کا روپ دھار کر سطح سمندر پر رقص کناں ہو جائیں
تاکہ
غسل محبت کرتے ستاروں کا عشقیہ آلاپ پائے تکمیل کو پہنچے
دیکھو ! سمندر کے آخری کنارے پر سورج رنگ بدل رہا ہے ، اس سے قبل کہ اندھیرا دبیز ہو جائے ، ہمیں اک دوجے کی آنکھوں میں محبت کی کشادگی دیکھنی ہے پھر۔۔
پلکوں کے کواڑ بند کر لیں گے تاکہ کوئی رہزن ہماری آنکھوں میں جھانک بھی نہ سکے
کیونکہ۔۔ہم ایک دوسرے کے لیے گوندھے گئے ہیں ، دوسرا سہن ہو نہیں سکتا۔۔
یہ شرک ہم دونوں کرنا نہیں چاہتے
یہ شرک ہم سے ہو نہ پائے گا۔۔
by RH | Oct 13, 2024 | International, تحریریں
خالددانش
عشق
پہاڑوں سے ہوتا ہوا جنگلوں
صحراوں
سمندری
اور
زمینی فاصلوں کو نہیں گردانتا
عشق تو بس اپنے محبوب کی بارگاہ میں سجدہ ریز رہنا ہی پسند کرتا ہے۔۔
اور۔۔
یہ دل تمھیں نہ چاہے۔۔
تمھارے عشق میں غرقان نہ رہے۔۔
تو آگ لگے ایسے دل کو۔۔
مجھے پھر اس خون کے لوتھڑے سے کیا غرض۔۔۔
تم دور رہ کر بھی اگر اس دل کی مکیں
آنکھوں کی مکیں ہو
سانسوں کی مکیں ہو
دھڑکن کی مکیں ہو۔۔۔
تب تو یہ دل ہمارا ہے
تمھارا ہے۔۔